پاکستان میں بھینسوں کی نسلیں، عالمی تناظر اور ہماری معیشت
کبھی آپ نے سوچا ہے کہ دودھ کی ایک گلاس میں کتنی محنت، زمین کی خوشبو اور کسان کی محبت شامل ہوتی ہے؟ پاکستان میں ہر روز لاکھوں خاندان اپنی زندگی کا سہارا بھینسوں سے حاصل کرتے ہیں۔ بھینس صرف دودھ دینے والا جانور نہیں بلکہ ہماری دیہی معیشت کا وہ ستون ہے جس پر کسان کی خوشحالی اور شہروں کی غذائی ضروریات کھڑی ہیں۔
آج جب دنیا تیزی سے جدید ڈیری فارمنگ کی طرف بڑھ رہی ہے تو یہ سوال اور بھی اہم ہو گیا ہے کہ ہمارے پاس کون سی نسلیں ہیں؟ کون سی بہتر دودھ دیتی ہیں؟ اور کون سے علاقے ان کی پرورش کے لئے موزوں ہیں؟ آئیے، ذرا تفصیل سے دیکھتے ہیں۔
دنیا میں بھینسوں کی نسلیں
بھینس کو انگریزی میں "Buffalo" کہا جاتا ہے، اور یہ دو بڑی اقسام میں تقسیم ہوتی ہے: دریائی بھینس (River Buffalo) اور دلدلی بھینس (Swamp Buffalo)۔ دنیا کے مختلف خطوں میں ان کی کئی نسلیں موجود ہیں:
بھارت: مررہ (Murrah)، مہسنی (Mehsana)، جعفرآ بادی (Jaffarabadi)، ناغا پوری (Nagpuri)۔
نیپال اور بھوٹان: زیادہ تر مقامی swamp نسلیں۔
چین: swamp بھینسیں جو کھیتوں میں ہل چلانے کے لئے استعمال ہوتی ہیں۔
مصر اور مشرق وسطیٰ: مصری بھینس، جو زیادہ تر دودھ اور گوشت دونوں کے لئے رکھی جاتی ہے۔
اٹلی: مشہور Mediterranean نسل، جس کے دودھ سے دنیا کا بہترین موزریلا پنیر بنایا جاتا ہے۔
برازیل اور لاطینی امریکہ: یہاں زیادہ تر مررہ نسل درآمد کر کے پالی جاتی ہے۔
یوں کہا جا سکتا ہے کہ بھینس ایک ایسا جانور ہے جس نے دنیا کے ہر خطے میں اپنے کردار کے مطابق جگہ بنائی۔
پاکستان میں پائی جانے والی نسلیں
دنیا کی مشہور نسلوں میں سے چند پاکستان میں بھی موجود ہیں، لیکن سب سے زیادہ پہچان ہماری اپنی مقامی نسلوں کو حاصل ہے۔
1۔ نیلی راوی
یہ پنجاب کا فخر ہے۔ فیصل آباد، شیخوپورہ، اوکاڑہ اور قصور کے کسان اس نسل کو اپنی عزت اور روزگار کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ نیلی راوی بھینس کا جسم سیاہ اور چمکدار ہوتا ہے، سینگ چھوٹے اور گھماؤ دار، اور دودھ دینے کی صلاحیت لاجواب۔
روزانہ دودھ: اوسطاً 10 سے 15 لیٹر۔
دودھ میں چکنائی: 6 سے 7 فیصد۔
اس نسل کا دودھ دہی، لسی اور مکھن کے لئے مثالی سمجھا جاتا ہے۔
2۔ کنڈی (Kundi)
اگر آپ سندھ کے دیہی علاقوں کا سفر کریں تو کنڈی بھینس ہر کھیت کے ساتھ جڑی ہوئی نظر آئے گی۔ یہ بھینس گرمی برداشت کرنے میں کمال ہے۔ حیدرآباد، نواب شاہ اور بدین کے کسان اسے بڑے شوق سے پالتے ہیں۔
روزانہ دودھ: 8 سے 12 لیٹر۔
دودھ میں چکنائی: 5.5 سے 6.5 فیصد۔
کےری کا دودھ ذائقے میں ہلکا میٹھا ہوتا ہے، جو چائے کے شوقین افراد کے لئے پسندیدہ ہے۔
3۔ مقامی مکس نسلیں
پاکستان کے مختلف علاقوں میں مقامی نسلیں بھی موجود ہیں۔ یہ زیادہ دودھ نہیں دیتیں مگر مشکل حالات میں زندہ رہنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ مثال کے طور پر آزاد کشمیر کی بھینسیں پہاڑی چراگاہوں میں کم خوراک پر بھی زندہ رہتی ہیں۔
دودھ کے لئے بہترین علاقے
پاکستان میں دودھ کی پیداوار زیادہ تر پنجاب اور سندھ میں مرکوز ہے۔ پنجاب کے زرخیز میدان، دریاؤں کا پانی اور سبز چارے کی فراوانی بھینسوں کے لئے مثالی ہیں۔ فیصل آباد، لاہور اور اوکاڑہ کو اگر "دودھ کی پٹی" کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔
اسی طرح سندھ میں دریائے سندھ کے کنارے آباد علاقے بھینسوں کے لئے جنت ہیں۔ یہاں کے لوگ بھینس کو نہ صرف دودھ کے لئے پالتے ہیں بلکہ گوبر کو ایندھن اور کھیتوں کے لئے کھاد کے طور پر بھی استعمال کرتے ہیں۔
بھینسوں کے لئے خوراک
بھینس کو اچھی خوراک دینا ایسا ہی ہے جیسے انسان کو صحت مند خوراک ملے۔ اگر چارہ معیاری نہ ہو تو دودھ کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔
سبز چارہ: برسیم، مکئی، جوار اور الفالفہ۔
خشک چارہ: بھوسہ اور پرالی۔
ونڈا: متوازن مرکب خوراک جس میں اناج، کھل اور معدنیات شامل ہوں۔
پانی: صاف پانی کے بغیر دودھ کی پیداوار فوراً کم ہو جاتی ہے۔ ایک دودھ دینے والی بھینس کو روزانہ 60 سے 80 لیٹر پانی درکار ہوتا ہے۔
انسانی طرز پر پالنے کی ضرورت
ہم اکثر دیکھتے ہیں کہ کسان بھینس کو بس چارہ ڈال کر چھوڑ دیتے ہیں۔ لیکن جدید دور کا تقاضا یہ ہے کہ بھینس کو بھی ایک جاندار سمجھا جائے۔ صاف ستھرا شیڈ، آرام دہ جگہ، بیماریوں کے خلاف ویکسین اور گرمی میں ٹھنڈک کے انتظامات وہ سب عوامل ہیں جو دودھ کی پیداوار میں اضافہ کرتے ہیں۔ جس طرح ایک محنتی مزدور کو اچھی رہائش اور خوراک دی جائے تو وہ زیادہ اچھا کام کرتا ہے، ویسے ہی بھینس بھی بہتر ماحول میں زیادہ دودھ دیتی ہے۔
معیشت پر اثرات
پاکستان میں دودھ کی صنعت کا بڑا سہارا بھینس ہے۔ ہمارے ہاں تقریباً 60 فیصد دودھ بھینسوں سے حاصل ہوتا ہے۔ دہی، مکھن اور گھی کی مقبولیت بھی اسی وجہ سے ہے کہ ان کی بنیاد بھینس کا گاڑھا دودھ ہے۔
ایک اچھی نسل کی بھینس کسان کے لئے سونے کی کان ہے۔ روزانہ دودھ کی فروخت سے آمدنی، گوبر سے کھاد، اور بچھڑوں سے گوشت—یہ سب کسان کی معیشت کو سہارا دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کسان اپنی بھینس کو خاندان کے فرد کی طرح رکھتے ہیں۔
دنیا میں جہاں مررہ، جعفرآبادی اور مصری بھینسیں مشہور ہیں، وہیں پاکستان کی نیلی راوی اور کےری نسل اپنی پہچان رکھتی ہیں۔ اگر کسان اپنی بھینسوں کو بہتر خوراک، صاف ماحول اور انسانی طرز کی سہولیات فراہم کریں تو نہ صرف دودھ کی مقدار بڑھے گی بلکہ معیار بھی عالمی سطح تک پہنچ سکتا ہے۔
ایک تبصرہ شائع کریں for "پاکستان میں بھینسوں کی نسلیں، دودھ کی پیداوار، بہترین علاقے اور خوراک"