Skip to content Skip to sidebar Skip to footer

بکری کا دودھ پٹھوں کو مضبوط بنانے میں زیادہ مؤثر ہے، سائنسی مطالعہ

 بکری کا دودھ: بڑھاپے میں پٹھوں کی کمزوری کے خلاف قدرتی محافظ؟

Goat milk boosts muscle health better than cow’s milk in animal study


کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ بڑھتی عمر کے ساتھ جسمانی کمزوری صرف تقدیر کا فیصلہ ہے؟ شاید نہیں۔ اب سائنسی تحقیق بتا رہی ہے کہ خوراک میں تھوڑی سی تبدیلی سےہم اپنے پٹھوں کو جوانی جیسا زور دے سکتے ہیں خاص طور پر اگر ہم بکری کا دودھ استعمال کریں۔

ایک نئی سائنسی تحقیق، جو معروف بین الاقوامی جریدے "فوڈ سائنس اینڈ نیوٹریشن" میں شائع ہوئی، نے ایک دلچسپ امکان پیش کیا ہے: بکری کا دودھ خاص طور پر وہ جو وٹامن ڈی اور کیلشیم سے بھرپور ہو پٹھوں کے زوال اور جسمانی سوزش کو کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

مسئلہ کہاں ہے؟

عمر کے ساتھ ساتھ ایک بیماری خاموشی سے ہمارے جسم میں گھر کر لیتی ہے جسے سائنس کی زبان میں "سارکوپینیا" کہا جاتا ہے۔ یہ بیماری پٹھوں کو کمزور کرتی ہے، ان کا حجم گھٹاتی ہے، اور یوں انسان کا جسمانی توازن، چلنا، پھرنا، اور روزمرہ کام کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ دنیا کی 10 سے 27 فیصد آبادی اس کا شکار ہے — اور زیادہ تر لوگوں کو اس کا احساس بھی نہیں ہوتا۔

کیا دودھ میں واقعی طاقت ہے؟

تحقیق نے 60 نر چوہوں پر تجربات کیے۔ ان چوہوں کو مختلف گروپوں میں بانٹا گیا اور مختلف اقسام کے دودھ (گائے، بکری، کم چکنائی، مکمل دودھ، وٹامن سے بھرپور دودھ) دیے گئے۔ بعض گروپس کو ایسی دوا دی گئی جو پٹھوں کی کمزوری پیدا کرتی ہے — تاکہ معلوم ہو سکے کہ دودھ کے کون سے اجزا اس کمزوری کے خلاف لڑ سکتے ہیں۔

نتائج حیران کن تھے۔

اہم دریافتیں

سب سے نمایاں بات یہ تھی کہ وٹامن ڈی اور کیلشیم سے بھرپور بکری کا کم چکنائی والا دودھ (جسے GFM کہا گیا) پٹھوں پر سب سے زیادہ مثبت اثر ڈالنے والا ثابت ہوا۔ یہ دودھ:
سوزش کو نمایاں حد تک کم کرتا ہے

پٹھوں کے ٹشوز کو محفوظ رکھتا ہے
پٹھوں سے متعلق جینز کو دوبارہ متحرک کرتا ہے

اور آنتوں میں فائدہ مند جراثیم (بیکٹیریا) کو بڑھاتا ہے

ان سب عوامل نے مل کر چوہوں کے جسم کو بہتر طاقت اور توازن دیا۔

صرف دودھ نہیں، ایک مکمل نظام

اس تحقیق میں صرف دودھ نہیں بلکہ پورے جسمانی نظام کو دیکھا گیا: پٹھوں کی ساخت، وزن، ہڈیوں کی مضبوطی، اندرونی سوزش، خلیاتی صفائی، اور آنتوں کے جراثیم کا تجزیہ کیا گیا۔ اور تقریباً ہر میدان میں بکری کا مخصوص دودھ سب سے آگے رہا۔

یہ دودھ نہ صرف جسم کو سوزش سے بچاتا ہے بلکہ پٹھوں کی قدرتی مرمت کے عمل کو بھی تیز کرتا ہے۔

انسانی زندگی پر کیا اثر پڑ سکتا ہے-

اگرچہ یہ تحقیق چوہوں پر کی گئی ہے، لیکن اس کے نتائج انسانوں کے لیے بھی امید افزا ہیں۔ بڑھتی عمر میں اکثر بزرگ کمزوری، توازن کی خرابی، اور گرنے جیسے مسائل کا سامنا کرتے ہیں۔ اگر صرف دودھ کی قسم بدل کر ہم اس عمل کو سست کر سکیں تو یہ بہت بڑی پیش رفت ہے۔

بکری کا دودھ کیوں بہتر ہے؟

بکری کا دودھ نہ صرف ہضم میں آسان ہے بلکہ اس میں ایسے عناصر پائے جاتے ہیں جو آنتوں کی صحت کو بہتر بناتے ہیں۔ ایک مضبوط آنتی نظام ہی جسمانی صحت کی بنیاد ہے — اور یہی آنتیں جسم میں موجود وٹامنز اور معدنیات کو بہتر طریقے سے جذب کرتی ہیں۔

یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ بکری کا دودھ سارکوپینیا کا مکمل علاج ہے، لیکن اس تحقیق نے یہ ضرور واضح کر دیا ہے کہ ہماری روزمرہ کی خوراک میں اگر صحیح قسم کی ڈیری مصنوعات شامل ہوں، تو ہم اپنی بڑھتی عمر کے اثرات کو کم کر سکتے ہیں اور شاید ایک لمبی، توانا زندگی کی امید بھی رکھ سکتے ہیں۔

احتیاطی نوٹ

یہ مضمون صرف سائنسی تحقیق پر مبنی معلومات کی بنیاد پر لکھا گیا ہے۔ کسی بھی طبی فیصلے سے پہلے ہمیشہ ماہر ڈاکٹر یا غذائی ماہر سے رجوع کریں۔

یہ مضمون  کی تحریر سے ماخوذ ہے -

ایک تبصرہ شائع کریں for "بکری کا دودھ پٹھوں کو مضبوط بنانے میں زیادہ مؤثر ہے، سائنسی مطالعہ"