Skip to content Skip to sidebar Skip to footer

حیوانی زراعت یعنی مویشی پروری کو 2025 میں درپیش چیلنجز اور ان کے حل

 

 حیوانی زراعت یعنی مویشی پروری کو 2025 میں درپیش چیلنجز اور ان کے حل



حیوانی زراعت (Animal Agriculture) دنیا کے غذائی نظام کا بنیادی ستون ہے۔ یہ شعبہ انسانوں کو گوشت، دودھ اور انڈوں جیسی ضروری غذائیات فراہم کرتا ہے اور کروڑوں افراد کی معیشت سے جڑا ہوا ہے۔ اقوامِ متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (FAO) کے مطابق مویشی پروری دنیا کی زرعی پیداوار کا تقریباً 40 فیصد حصہ فراہم کرتی ہے۔

لیکن اس کے ساتھ ہی یہ شعبہ ماحولیاتی مسائل کا بڑا ذریعہ بھی ہے اور عالمی گرین ہاؤس گیسوں کے 14.5 فیصد اخراج کا ذمہ دار ہے۔ 2025 میں جب دنیا موسمیاتی تبدیلی کے شدید بحران کا سامنا کر رہی ہے تو حیوانی زراعت پر بھی سخت نظر رکھی جا رہی ہے۔

بڑھتے درجہ حرارت، شدید موسمی حالات اور بدلتے ماحولیاتی نظام نہ صرف مویشیوں کی صحت اور پیداوار کو متاثر کر رہے ہیں بلکہ اس شعبے کے ماحولیاتی بوجھ کو بھی بڑھا رہے ہیں۔ اس بلاگ میں ہم 2025 میں حیوانی زراعت کی موجودہ صورتحال، بڑے مسائل اور ان کے عملی حل پر بات کریں گے۔

حیوانی زراعت کا 2025 میں جائزہ

2025 میں حیوانی زراعت ایک نازک موڑ پر کھڑی ہے۔ یہ صنعت جہاں دنیا کو بنیادی غذائی پروٹین فراہم کر رہی ہے، وہیں اس پر ٹیکنالوجی کی جدت، صارفین کی بدلتی ترجیحات اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات نمایاں ہیں۔
 موجودہ صورتحال
 یہ شعبہ خصوصاً ترقی پذیر ممالک میں روزگار اور آمدنی کا بڑا ذریعہ ہے۔

 بڑے پیمانے پر ہونے والی مویشی پروری پر ماحولیاتی اثرات اور جانوروں کی فلاح و بہبود کے حوالے سے سوالات اٹھ رہے ہیں۔

 خشک سالی اور غیر متوقع بارشوں نے چارے کی پیداوار متاثر کی ہے، جس سے لاگت بڑھ گئی اور پیداوار کم ہوئی۔
 صارفین گوشت کی کھپت کے ماحولیاتی اثرات کے بارے میں زیادہ باخبر ہیں، جس کے باعث پائیدار فارمنگ کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔
 اہم اعداد و شمار (FAO 2025 کی رپورٹس کے مطابق)
عالمی گوشت پیداوار: 337 ملین ٹن (2024 کے مقابلے میں معمولی اضافہ)۔
معاشی اثرات: مویشی پروری کا عالمی معیشت میں حصہ 1.4 ٹریلین ڈالر  سے زائد ہے۔
ماحولیاتی اثرات:عالمی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 14.5 فیصد حصہ مویشی پروری کا ہے۔
 بڑے مسائل

1. موسمیاتی تبدیلی (سب سے بڑا چیلنج)

جانوروں کی صحت پر اثر: بڑھتے درجہ حرارت کے باعث ہیٹ اسٹریس میں اضافہ ہو رہا ہے، جس سے دودھ اور گوشت کی پیداوار کم ہو رہی ہے۔ نئی بیماریاں مچھر اور ٹِک جیسے کیڑوں کے ذریعے پھیل رہی ہیں۔
پیداواری مسائل: غیر متوقع بارشیں اور خشک سالی چارے کی پیداوار گھٹا رہی ہیں، پانی کی قلت بڑھ رہی ہے اور لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ماحولیاتی اثرات: جنگلات کی کٹائی، پانی کی آلودگی اور مویشیوں سے خارج ہونے والی میتھین گیس موسمیاتی تبدیلی کو تیز کر رہی ہیں۔

 2. دیگر مسائل

جانوروں کی فلاح و بہبود: گنجان فارموں میں غیر صحت مند ماحول، ہارمونز اور اینٹی بایوٹکس کا استعمال جانوروں کی صحت کو متاثر کرتا ہے۔
اینٹی بایوٹک ریزسٹنس: زیادہ استعمال کے باعث نئی قسم کے بیکٹیریا پیدا ہو رہے ہیں جو علاج سے بچ نکلتے ہیں، یہ انسانوں اور جانوروں دونوں کے لیے خطرہ ہیں۔
معاشی دباؤ:چارہ، پانی اور توانائی کی بڑھتی قیمتوں نے چھوٹے کسانوں کے لیے مشکلات بڑھا دی ہیں، جبکہ عالمی مارکیٹ میں عدم استحکام بھی دباؤ میں اضافہ کر رہا ہے۔
 حل اور حکمتِ عملی

1. پائیدار طریقے اپنانا

فیڈ ایفیشنسی میں بہتری: بہتر چارہ اور ایسے اضافی اجزاء کا استعمال جو میتھین کے اخراج کو کم کریں۔
قابلِ تجدید توانائی: بایو گیس، سولر اور ونڈ انرجی کے استعمال سے اخراج میں کمی اور لاگت میں بچت۔
ریجینیریٹو ایگریکلچر: چرائی کا نیا نظام، کور کراپس اور ایگروفاریسٹری سے زمین کی صحت اور کاربن ذخیرہ بہتر ہوگا۔


2. ٹیکنالوجی کا کردار

پریسیژن فارمنگ: AI، IoT اور ڈیٹا اینالیٹکس کے ذریعے جانوروں کی صحت، چارے کے استعمال اور ماحول کی مسلسل نگرانی۔
بریڈنگ اور جینیٹکس: ایسی نسلیں تیار کرنا جو گرمی، بیماریوں اور موسمی دباؤ کے مقابلے میں زیادہ مضبوط ہوں۔

 3. پالیسی اور ضابطہ جاتی معاونت

حکومتی اقدامات: سبسڈیز، تحقیق و ترقی کے لیے گرانٹس، اور نقصان دہ کیمیکلز و اینٹی بایوٹکس پر پابندیاں۔
عالمی تعاون:حکومتیں، بین الاقوامی ادارے اور صنعت کے اسٹیک ہولڈرز کو مل کر پائیدار حل تلاش اور نافذ کرنا ہوں گے۔

4. غذائی تبدیلیاں اور صارفین کی آگاہی

پودوں پر مبنی متبادلات: ویجی ڈائٹس اور پودوں پر مبنی متبادل مصنوعات کا فروغ ماحولیاتی بوجھ کم کرنے میں مددگار ہے۔
تعلیمی مہمات: صارفین کو آگاہی دینا کہ گوشت کے زیادہ استعمال کے ماحولیاتی اثرات کیا ہیں اور پائیدار غذائی انتخاب کے کیا فوائد ہیں۔


 حیوانی زراعت یعنی مویشی پروری کو 2025 میں درپیش چیلنجز اور ان کے حل

2025 میں حیوانی زراعت کے بڑے مسائل، خصوصاً موسمیاتی تبدیلی کے اثرات، نہایت سنگین اور پیچیدہ ہیں۔ تاہم اگر پائیدار طریقے اپنائے جائیں، ٹیکنالوجی کو بروئے کار لایا جائے اور پالیسی اقدامات کی معاونت کی جائے تو یہ شعبہ زیادہ مضبوط اور محفوظ ہو سکتا ہے۔


بطور صارفین، ہماری بھی ذمہ داری ہے کہ ہم ایسے باخبر فیصلے کریں جو نہ صرف زمین کی صحت بلکہ آنے والی نسلوں کی فلاح کے لیے بھی فائدہ مند ہوں۔


حیوانی زراعت دنیا کی غذائی سلامتی کے لیے ناگزیر ہے لیکن موسمیاتی تبدیلی اور اس سے جڑے مسائل اس کے مستقبل کے لیے بڑا خطرہ ہیں۔ اگر پائیدار طریقے، نئی ٹیکنالوجی اور عالمی تعاون اپنایا جائے تو یہ شعبہ زیادہ محفوظ، پائیدار اور کارآمد بن سکتا ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں for " حیوانی زراعت یعنی مویشی پروری کو 2025 میں درپیش چیلنجز اور ان کے حل"