Skip to content Skip to sidebar Skip to footer

دریائے ڈان میں سالمن مچھلی کی واپسی – ماحولیاتی بحالی کی شاندار کاوش

 

200 سال بعد دریائے ڈان میں سالمن مچھلی کی واپسی اور افزائش:

The young salmon was found during an electrofishing survey of the river Don (Thanks to BBC)

دریائے ڈان، جو کبھی مکمل طور پر آلودگی اور انسانی رکاوٹوں کے باعث "مردہ دریا" کہلاتا تھا، آج ایک تاریخی کامیابی اپنے اندر سمو چکا ہے ۔ دو صدیوں کے بعد پہلی بار اس دریا میں اٹلانٹک سالمن مچھلی کی افزائش کی تصدیق ہو گئی ہے۔ یہ ماحولیاتی بحالی کی ایک شاندار مثال ہے جس پر ماہرین اور مقامی لوگ برسوں سے کام کر رہے تھے۔


تاریخی پس منظر

18ویں اور 19ویں صدی میں صنعتی آلودگی اور انسانوں کے بنائے گئے رکاوٹی ڈھانچوں (ویئرز اور ڈیمز) کی وجہ سے سالمن مچھلی دریائے ڈان سے مکمل طور پر ختم ہو گئی تھی۔ کبھی یہ دریا سالمن کے شکار کے لیے مشہور تھا، لیکن بڑھتی ہوئی آلودگی نے نہ صرف اس کی خوبصورتی چھین لی بلکہ آبی حیات کو بھی تباہ کر دیا۔


بحالی کی طویل جدوجہد

ڈان کیچمنٹ ریورز ٹرسٹ (DCRT) نے گزشتہ 35 برسوں میں اس دریا کو بحال کرنے کے لیے انتھک محنت کی۔ اس سفر کا آغاز اس وقت ہوا جب پانی کے معیار میں بہتری آنا شروع ہوئی اور پہلی بار ڈانکاسٹر میں سالمن مچھلی واپس دیکھی گئی۔

ٹرسٹ نے حکومت، خیراتی اداروں اور نجی تنظیموں کے ساتھ مل کر "فش پاسز" کا ایک نیٹ ورک بنایا تاکہ سالمن مچھلی کو دوبارہ اپنے قدرتی راستوں تک رسائی مل سکے۔ بالآخر 2020 میں روترہام میں ماس برو فش پاس کی تکمیل کے ساتھ یہ نیٹ ورک جڑ گیا اور مچھلیوں کے لیے راستے کھل گئے۔


پہلی کامیاب افزائش

2025 میں ایک اہم پیش رفت سامنے آئی جب شیفیلڈ میں الیکٹروفشنگ کے دوران ایک کم عمر سالمن مچھلی، جسے "پار" کہا جاتا ہے، پکڑی گئی۔ یہ اس بات کا پہلا ثبوت تھا کہ سامن نہ صرف دریائے ڈان میں واپس آئی ہے بلکہ اس نے کامیابی سے افزائش بھی کی ہے۔


الیکٹروفشنگ ایک ایسا طریقہ ہے جس کے زریع معمولی پاور کا کرنٹ استعمال کرتے ہوئے شکار کو تحقیقی مقاصد کے لئے بے ہوش کر دیا جاتا ہے -


2025 میں ایک بڑی خوشخبری ملی جب شیفیلڈ میں سروے کے دوران ایک ننھی سالمن مچھلی دریافت ہوئی۔ یہ اس بات کا پہلا ثبوت تھا کہ سالمن نے کامیابی سے دریائے ڈان میں انڈے دیے اور بچے پیدا ہوئے۔



ٹرسٹ کے شریک بانی کرس فرث، جنہوں نے اپنی زندگی اس مقصد کے لیے وقف کر دی، نے اسے اپنی محنت کا "سب سے بڑا حاصل" قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا:
"تقریباً اپنی پوری زندگی میں مجھے اس دریا کی تباہی دیکھنا پڑی، لیکن اب اس کی بحالی میری توقعات سے بڑھ کر ہے۔"


اگرچہ سالمن مچھلی کی افزائش ایک بڑی کامیابی ہے، لیکن ابھی بھی کئی چیلنج باقی ہیں۔

کم عمر مچھلیاں (اسمولٹس) دریا کے ویئرز کے اوپر سے گزرنے میں مشکل محسوس کرتی ہیں اور بگلے و اوٹر جیسے شکاریوں کا آسان شکار بن جاتی ہیں۔

اس مسئلے کے حل کے لیے ویئرز میں گہرے کٹاؤ ڈالنے پر کام جاری ہے تاکہ مچھلیاں محفوظ راستوں سے گزر سکیں۔

شیفیلڈ کے "سالمن پیسچرز" میں بُلند پتھر اور لکڑی کے بڑے ٹکڑے ڈالے گئے ہیں تاکہ مچھلیاں آرام اور حفاظت کے ساتھ پروان چڑھ سکیں۔

ٹرسٹ کی اگلی توجہ اوٹبریج کے دو بڑے ویئرز پر ہے، جنہیں ہٹانا یا انکے ڈیزائن میں تبدیلی کرنا ضروری ہے تاکہ مزید تاریخی افزائشی مقامات کھل سکیں۔


ماہرین کی رائے

گریٹ یارکشائر ریورز پارٹنرشپ کے ترجمان کے مطابق:
"یہ پیش رفت اس بات کا ثبوت ہے کہ برسوں کی محنت رائیگاں نہیں گئی۔ اگر ہم 2043 تک تمام انسانی رکاوٹیں ختم کرنے میں کامیاب ہو گئے تو نہ صرف سائمن بلکہ دیگر مچھلیوں کے لیے بھی یہ دریا ایک محفوظ پناہ گاہ بن جائے گا۔"



دریائے ڈان میں سالمن مچھلی کی واپسی صرف ایک ماحولیاتی کامیابی نہیں بلکہ امید کی کرن بھی ہے۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ اگر ہم فطرت کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر کام کریں تو برباد شدہ ماحول بھی دوبارہ زندہ ہو سکتا ہے۔


یہ مثال دنیا بھر کے ان دریاؤں اور جھیلوں کے لیے بھی ایک سبق ہے جو آلودگی اور انسانی سرگرمیوں کے باعث تباہی کے دہانے پر کھڑے ہیں۔ دریائے ڈان کا زندہ ہونا ہمیں یاد دلاتا ہے کہ محنت، صبر اور اجتماعی کوششیں ماحول کو دوبارہ زندگی دے سکتی ہیں۔


ایک تبصرہ شائع کریں for "دریائے ڈان میں سالمن مچھلی کی واپسی – ماحولیاتی بحالی کی شاندار کاوش "