شہد کی مکھیوں کے لیے پولن کی جگہ لینے والا سپرفوڈ ایجاد
![]() |
Scientists create pollen-replacing superfood for honey bees |
سائنسدانوں کی شہد کی مکھیوں کو معدومیت سے بچانے کے لیے کامیاب کوشش :
شہد کی مکھیاں دنیا کے غذائی نظام کا بنیادی حصہ ہیں۔ ان کی مسلسل پولینیشن فصلوں، ماحولیاتی نظام اور معیشت کو سہارا دیتی ہے۔ لیکن حالیہ دہائیوں میں قدرتی رہائش کی کمی، زہریلی ادویات (پیسٹی سائڈز)، موسم کی شدت اور ناقص غذائیت نے ان کی بقا کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے۔
دنیا بھر کے مکھی بانوں (Beekeepers) نے مسلسل بہت زیادہ نقصان کی رپورٹ کیا ہے ، جس سے خوراک کی پیداوار کے عدم استحکام پر خدشات بڑھ گئے ہیں۔ اس بحران سے نمٹنے کے لیے ماہرین نے روایتی طریقوں سے ہٹ کر نئی راہیں تلاش کی ہیں۔
اب سائنسدانوں نے ایک حیرت انگیز غذائی ذریعہ متعارف کرایا ہے جو شہد کی مکھیوں کے چھتوں کو بغیر قدرتی پولن کے بھی مستقل سہارا دے سکتا ہے۔
یہ تحقیق واشنگٹن اسٹیٹ یونیورسٹی (WSU) اور APIX Biosciences (بیلجیم) نے کی۔ تجربات سے پتا چلا کہ غذائی قلت کا شکار کالونیاں اس خصوصی ڈائٹ پر بہت بہتر طریقے سے پروان چڑھیں۔
سخت حالات میں شہد کی مکھیوں کے لیے خوراک
یہ ایجاد مویشیوں اور پالتو جانوروں کے لیے برسوں سے استعمال ہونے والی مصنوعی غذا سے ملتی جلتی ہے۔ اس میں شہد کی مکھیوں کی تمام ضروری غذائی اجزاء شامل ہیں اور یہ کالونی کولیپس (Colony Collapse) کے بڑھتے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک اہم حکمتِ عملی ثابت ہوسکتی ہے۔
یہ غذا انسانی "پاور بارز" جیسی دکھائی دیتی ہے۔ چھتوں کے اندر یہ بارز رکھی جاتی ہیں، جہاں کم عمر مکھیاں انہیں پراسیس کرکے لاروا اور بڑی مکھیوں تک پہنچاتی ہیں۔
یہ براہِ راست اس غذائی کمی کے مسئلے کو حل کرتا ہے جو طویل عرصے سے شہد کی مکھیوں کی بقا میں رکاوٹ بن رہا تھا۔
شہد کی مکھیوں کو صحت مند خوراک کی ضرورت
زمین کے استعمال میں تبدیلی، شہروں کی توسیع اور سخت موسم نے شہد کی مکھیوں اور دوسرے پولینیٹرز کی غذائیت پر منفی اثر ڈالا ہے۔
WSU کے پروفیسر برانڈن ہاپکن کہتے ہیں:
"شہد کی مکھیاں جنرل ڈائٹ لیتی ہیں۔ وہ اپنی تمام غذائیت کسی ایک ذریعے سے نہیں پاتیں بلکہ انہیں مختلف ذرائع کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن آج کے دور میں انہیں مستقل پولن دستیاب نہیں ہوتا، جو ان کی بقا کے لیے ضروری ہے۔"
APIX Biosciences US کے سی ای او پیٹرک پیلکنگٹن نے کہا:
"اس تحقیق سے پہلے شہد کی مکھیاں واحد ایسی 'لائیو اسٹاک' تھیں جنہیں انسانی ساختہ خوراک پر نہیں رکھا جاسکتا تھا۔"
تجربات سے یہ بھی ثابت ہوا کہ غذائی قلت کا شکار کالونیاں اس نئی غذا پر موجودہ فیڈنگ پریکٹسز کے مقابلے میں کہیں زیادہ بہتر رہیں۔
بہتر ڈائٹ کی تیاری
یہ منصوبہ دس سال سے زیادہ کی تحقیق اور عالمی تعاون کا نتیجہ ہے۔
تھیری بوگارٹ (APIX Biosciences کے چیئرمین اور تحقیق کے مرکزی مصنف) کے مطابق:
"یہ نیا کام تین ٹیموں کی شاندار سائنسی کوشش کا نتیجہ ہے:
1. APIX Biosciences کے سائنسدانوں نے دس سال تک ہزاروں اجزاء کے امتزاج آزما کر یہ فیڈ تیار کی۔
2. WSU کی ٹیم نے شہد کی مکھیوں اور فیلڈ تحقیق میں مہارت فراہم کی۔
3. امریکہ کے معروف مکھی بانوں اور ایکسٹینشن ٹیموں نے بڑے پیمانے پر فیلڈ ٹرائلز کو ممکن بنایا۔"
تحقیق کے دوران ایک اہم دریافت Isofucosterol نامی غذائی جزو کی ہوئی، جو پولن میں قدرتی طور پر پایا جاتا ہے اور شہد کی مکھیوں کی بقا کے لیے نہایت ضروری ہے۔
مکھیوں کی خوراک کا ناپید جزو
مطالعے میں معلوم ہوا کہ پولن کے تمام "اسٹرولز" مکھیوں کے لیے یکساں اہم نہیں ہیں۔ پہلے سمجھا جاتا تھا کہ 24-methylenecholesterol سب سے اہم ہے، لیکن تجربات نے دکھایا کہ اس کے بغیر بھی مکھیوں کی بقا ممکن ہے، اگرچہ ان کی افزائش کم ہوجاتی ہے۔
اس کے برعکس، Isofucosterol کی کمی نے شدید اثرات ڈالے، جیسے کہ کم افزائش، اعصابی مسائل اور حرکت میں سست روی۔ اس غذائی جزو کی کمی سے چھتے تباہ ہوگئے، جس سے اس کی اہمیت ثابت ہوگئی۔
تحقیق کاروں کے مطابق یہ جزو شاید خلیوں کی جھلی اور اعصابی نظام کے افعال کو متاثر کرتا ہے۔ مکھیوں میں اسے زیادہ احتیاط سے محفوظ رکھنے کا رجحان پایا گیا، جو اس کی حیاتیاتی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔
تجربات میں کامیاب نتائج
WSU کی ٹیم نے اس خوراک کو بلیوبیری اور سورج مکھی کے کھیتوں میں آزمایا، جہاں عام طور پر پولن کا معیار کم اور مکھیوں کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔
نتائج سے پتہ چلا کہ نئی غذا کھانے والے چھتے زیادہ صحت مند اور مضبوط رہے، جبکہ تجارتی متبادل یا بغیر خوراک والے چھتے تیزی سے کمزور ہوگئے۔
دلچسپ بات یہ بھی سامنے آئی کہ مکھیوں نے اس خوراک کو اتنی ہی کارکردگی کے ساتھ استعمال کیا جتنی وہ قدرتی پولن کو کرتی ہیں۔ ہر ایک نئی مکھی کے خانے (Brood Cell) کے لیے تقریباً اتنی ہی خوراک استعمال ہوئی جتنی پولن میں ہوتی ہے۔
پروفیسر ہاپکن کہتے ہیں:
"کچھ مکھی بان بلیوبیری کی پولینیشن سے ہاتھ کھینچ چکے ہیں کیونکہ ان کے چھتے وہاں کمزور یا تباہ ہوجاتے ہیں۔ لیکن اس نئی سپرفوڈ کے ساتھ وہ دوبارہ اس کام میں حصہ لے سکیں گے، کیونکہ اب انہیں یقین ہوگا کہ ان کی مکھیاں زندہ رہیں گی۔"
ایک تبصرہ شائع کریں for "شہد کی مکھیوں کے لیے مصنوعی سپر فوڈ "