Skip to content Skip to sidebar Skip to footer

قطر میں مینا پرندے کے خلاف قومی مہم | ماحولیاتی توازن اور زراعت کا تحفظ

 قطر میں مینا پرندے کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن - ماحولیاتی توازن کی حفاظت کی قومی مہم

انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر (IUCN) نے 2000 سے مینا پرندے کو دنیا کی 100 بدترین حملہ آور انواع میں شامل کر رکھا ہے۔


قطر اس وقت ایک غیر معمولی ماحولیاتی چیلنج کا سامنا کر رہا ہے۔ یہ چیلنج ہے مینا پرندہ، جو دنیا کی بدترین حملہ آور انواع میں شمار ہوتا ہے۔ اگرچہ یہ پرندہ قطر میں ابتدا میں ایک آرائشی پالتوپرندے کے طور پر لایا گیا تھا، مگر وقت کے ساتھ یہ اتنی تیزی سے پھیل گیا کہ اب مقامی پرندوں، زراعت اور ماحولیاتی توازن کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔


دوحہ کے قریب روضت الفرس میں اس وقت ہزاروں مینا پرندے محفوظ پنجروں میں رکھے گئے ہیں۔ یہاں انہیں خوراک اور پانی فراہم کیا جاتا ہے تاکہ قطر کے نازک ماحولیاتی نظام کو بچانے کے لیے شروع کی گئی قومی مہم کو مؤثر انداز میں آگے بڑھایا جا سکے۔



مینا پرندہ کیسے قطر کا مسئلہ بنا؟


یہ پرندہ بھارت اور جنوب مشرقی ایشیا کا مقامی ہے۔ 1980 کی دہائی میں جب اسے قطر میں آرائشی پالتو کے طور پر لایا گیا، تو کسی کو اندازہ نہیں تھا کہ یہ اتنی تیزی سے مقامی ماحول میں گھل مل جائے گا۔ لیکن ہوا یہ کہ مینا پرندہ نہ صرف زندہ رہا بلکہ مقامی پرندوں جیسے کبوتر، بلبل اور ہجرتی پرندوں کے گھونسلوں پر قبضہ کرنا شروع کر دیا۔


ماہرین کے مطابق یہ پرندہ چوزے تک کھا لیتا ہے اور اپنے لیے دوسرے پرندوں کے گھونسلے تباہ کر دیتا ہے۔ یہی نہیں، کسانوں کو بھی اس کے باعث بھاری نقصان اٹھانا پڑا کیونکہ مینا پرندے کھیتوں میں پھل اور سبزیاں برباد کر دیتے ہیں۔ بعض فارموں پر تو روزانہ 80 سے 90 پرندے پکڑے جاتے تھے۔


انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر (IUCN) نے 2000 سے مینا پرندے کو دنیا کی 100 بدترین حملہ آور انواع میں شامل کر رکھا ہے۔



مینا کے خلاف قطر کی قومی مہم  کیسے کام کر رہی ہے؟


ماحولیاتی اور آب و ہوا کی تبدیلی کی وزارت (MoECC) نے 2022 میں باقاعدہ مہم شروع کی۔ صرف تین سال میں یعنی 2025 کے وسط تک 36 ہزار سے زیادہ مینا پرندے پکڑے جا چکے ہیں۔


یہ مہم زیادہ تر ان مقامات پر مرکوز ہے جہاں یہ پرندے بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں، جیسے فارم، عوامی باغات اور دوحہ کا کورنیش وغیرہ کا ایریا-


خصوصی جال (Cages)


مینا کو پکڑنے کے لیے خصوصی پنجروں کا ڈیزائن تیار کیا گیا ہے۔ ماہرین نے پرندے کے رویے کا باریک بینی سے مطالعہ کیا اور پھر ایسا جال بنایا جو ان کی عادات کے مطابق ہو۔


پہلے اہرام نما جال آزمائے گئے لیکن وہ زیادہ مؤثر ثابت نہ ہوئے۔


بعد میں نیا ڈیزائن تیار کیا گیا جو ایک میٹر لمبا اور چوڑا جبکہ 1.7 میٹر اونچا ہے۔


یہ ڈیزائن ایسا ہے کہ کارکن جال کے اندر جا کر آسانی سے پرندے نکال سکتا ہے اور دوبارہ سیٹ کر سکتا ہے۔



ٹیمیں ہفتے کے ساتوں دن کام کرتی ہیں۔ صبح کے وقت جال خالی کیے جاتے ہیں اور شام کے وقت باقی پرندے نکالے جاتے ہیں۔ عوام بھی وزارت کی ہاٹ لائن (16066) پر کال کرکے اطلاع دے سکتے ہیں۔


محفوظ رکھنے کے قوانین


پکڑے گئے پرندوں کو روضت الفرس ہولڈنگ سینٹر منتقل کیا جاتا ہے۔ یہ ایک خاص مرکز ہے جہاں ایئرکنڈیشنڈ ماحول، خوراک، پانی اور باقاعدہ صفائی کا مکمل انتظام ہے۔


یہ سارا عمل قطر کے ماحولیاتی قوانین اور بین الاقوامی معاہدوں کے تحت ہوتا ہے۔ چونکہ قطر 1996 سے کنونشن آن بائیو ڈائیورسٹی کا رکن ہے، اس لیے یہ مہم قومی حیاتیاتی تنوع کی حکمتِ عملی کا بھی حصہ ہے۔


وزارت نے یہ بھی یقینی بنایا ہے کہ یہ طریقہ کار نہ صرف محفوظ ہو بلکہ اسلامی اصولوں اور جانوروں کی فلاحی قوانین کے عین مطابق ہو۔ یہی وجہ ہے کہ قطر کا یہ ماڈل اب خلیجی ممالک کے لیے بھی مثال بن رہا ہے۔



مستقبل کی منصوبہ بندی


MoECC اب اس کامیابی کو بنیاد بنا کر قطر میں دیگر حملہ آور انواع پر قابو پانے کی تیاری کر رہا ہے۔ مستقبل میں قطر یونیورسٹی کے ساتھ تعاون کے ذریعے مینا پرندوں کی بیماریوں پر تحقیق اور ان کے ماحولیاتی اثرات پر مزید مطالعات کیے جائیں گے۔


مہم کے فیلڈ ٹیم لیڈر صالح شندور الیافعی نے محکمہ وائلڈ لائف ڈویلپمنٹ، MoECC میں دوحہ نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے بتایا۔ “یہ پرندہ ہمارے موسم کا عادی ہوا ، افزائش شروع کی جس کی وجہ سے ان کی تعداد معمول سے زیادہ بڑھ گئی۔ انہوں نے کبوتروں، بلبُل اور ہجرتی پرندوں کے گھونسلے تباہ کر دیے۔ یہ چوزے بھی کھا جاتے ہیں اور گھونسلوں پر قبضہ کر لیتے ہیں۔”


 الیافعی کا مزید کہنا تھا “یہ پرندہ نوکیلے کونوں کو پسند کرتا ہے، انسانوں کے قریب بے خوف رہتا ہے، اور تقریباً ہر چیز کھا لیتا ہے، چاول، روٹی، کھجوریں، چینی۔ ہم نے یہ معلومات استعمال کر کے ایسے جال بنائے جو مؤثر ہیں مگر دوسرے پرندوں کے لیے محفوظ ہیں۔”

یہ ڈیزائن آزمائش اور غلطی کے ذریعے بہتر بنایا گیا۔ پہلا ماڈل اہرام کی شکل کا تھا،پھر ہم نے اسے بدلا۔ اب جو حتمی ڈیزائن ہم استعمال کرتے ہیں وہ ایک میٹر بائے ایک میٹر ہے، اور اونچائی 1.7 میٹر ہے۔ اس سے کارکن اندر جا سکتا ہے، پرندوں کو نکال سکتا ہے اور جال دوبارہ سیٹ کر سکتا ہے۔”

"ہم جاننا چاہتے ہیں کہ یہ پرندے کیا بیماریاں لے کر آتے ہیں۔ اگرچہ فوری ٹیسٹ کرنا مشکل ہے، لیکن طویل مدت میں یہ عوامی صحت اور ماحولیات کے لیے انتہائی اہم ہے۔"



Qatar’s Battle Against the Myna Bird

اس بلاگ کا مااخذ دوحہ نیوز میں نسیما باباسا کا شائع ہونے والا مضمون ہے-

ایک تبصرہ شائع کریں for "قطر میں مینا پرندے کے خلاف قومی مہم | ماحولیاتی توازن اور زراعت کا تحفظ"