
مصنوعی یا کیمیائی کھادوں کی قیمتیں پچھلے کچھ سالوں میں بہت زیادہ بڑھ گئی ہیں۔ اس مہنگائی نے کسانوں کو قدرتی کھاد اور متبادل طریقے اپنانے پر مجبور کیا ہے۔ انہی متبادل میں کور فصلیں بھی شامل ہیں، جو نہ صرف کم لاگت والا حل ہیں بلکہ زمین کی صحت کو بھی بہتر بناتی ہیں۔
عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق 2021 میں کیمیائی کھادوں کی قیمت 80 فیصد بڑھی اور پھر 2022 کے شروع میں مزید 30 فیصد اضافہ ہوا۔ اس کی وجہ توانائی کی قیمتوں میں اضافہ، یوکرین جنگ، برآمدی پابندیاں اور زرعی زمین کے بڑھنے سے زیادہ مانگ بتائی جاتی ہے۔
کیمیائی کھاد وقتی طور پر فائدہ دیتی ہیں مگر لمبے عرصے میں زمین کی زرخیزی کو ختم کر دیتی ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق جب پودے کو براہِ راست کھاد مل جاتی ہے تو وہ جڑیں زیادہ نہیں پھیلاتا، اس وجہ سے مٹی میں موجود فائدہ مند جاندار (جراثیم اور مائیکروجنزم) غیر فعال ہو جاتے ہیں۔ یہی جاندار اصل میں زمین کو زرخیز رکھتے ہیں۔
ماہرین نے یہ بھی خبردار کیا ہے کہ زیادہ کھاد کے استعمال سے نائٹروجن اور فاسفورس پانی میں شامل ہو جاتے ہیں جس سے آلودگی بڑھتی ہے اور جھیلوں یا دریاؤں میں آکسیجن کم ہو کر "ڈیڈ زونز" پیدا ہو جاتے ہیں۔
پچھلے کچھ سالوں میں پاکستان میں مصنوعی کھادوں کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر ڈی اے پی۔ اس نے کسانوں کو متبادل، سستے اور پائیدار طریقوں، جیسے کور فصلیں، اپنانے پر مجبور کیا ہے۔
قیمتوں کی صورتحال:
جہاں ڈی اے پی کی قیمت کو ₨13,000 کے قریب پہنچنے کی وجہ سے کھاد کا استعمال کم ہو رہا ہے، وہیں جون 2025 میں یوریا کی کھپت میں اضافہ دیکھا گیا—مگر مجموعی زرعی طلب میں کمی کا رجحان بھی واضح ہے۔
زمین اور خوراک سے متعلق چیلنجز:
پاکستان میں soil erosion تقریباً 20٪ ہے، اور soil organic matter کی مقدار انتہائی کم (1٪ سے کم) ہے۔ یہ دونوں اعداد کور فصلوں کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔
دوسری طرف قدرتی کھاد (گوبر وغیرہ) ایک بہتر آپشن ہے کیونکہ اس میں وہ تمام اجزاء موجود ہوتے ہیں جو زمین کو صحت مند بناتے ہیں۔ لیکن اگر اسے صحیح طریقے سے استعمال نہ کیا جائے تو یہ بھی ماحولیاتی نقصان کر سکتی ہے۔ ساتھ ہی کھاد کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانا بھی مہنگا پڑتا ہے۔
یہی وہ جگہ ہے جہاں کور فصلیں فائدہ دیتی ہیں۔ کور فصلیں وہ فصلیں ہیں جو زمین کو ڈھانپنے اور بہتر بنانے کے لیے اگائی جاتی ہیں۔ یہ مٹی کی زرخیزی بڑھاتی ہیں، اگلی فصل کے لیے غذائی اجزاء محفوظ رکھتی ہیں اور زمین کو کٹاؤ سے بچاتی ہیں۔ امریکا میں ایک تحقیق کے مطابق کور فصلیں کسانوں کو مکئی اور سویابین میں فی ایکڑ بالترتیب 40 اور 10 ڈالر تک کھاد کے اخراجات سے بچا سکتی ہیں۔
کور فصلیں اگانے میں بھی کچھ لاگت آتی ہے جیسے بیج خریدنا اور فصل ختم کرنا، لیکن لمبے عرصے میں یہ اخراجات اپنی جگہ پوری کر دیتے ہیں۔
امریکا میں 2012 سے 2017 تک کور فصلوں کا استعمال 50 فیصد بڑھا۔ حکومت بھی اس پر کسانوں کو سبسڈی اور مراعات دے رہی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ کسان اس طرف آئیں۔
کور فصلیں erosion کو روکنے، زمین میں microbial activity بڑھانے، nitrogen fixation، اور پانی کے ضیاع کو کم کرنے میں مؤثر ہیں۔ اقتصادی اعتبار سے بھی یہ فائدہ مند ہیں: طویل مدت میں کھاد کی بچت اور منافع (کورن اور سویابین کے لیے) واضح ہے۔
رہنمائی اور سفارشات:
1. علاقائی لحاظ سے موزوں کور فصلوں کا انتخاب کریں مثلاً گندم کے بعد برسیم، مکئی کے بعد مونگ یا ماش، چاول کے بعد سرسوں یا لوپین۔
2. ابتدائی لاگت والے اقدامات کو حکومتی سبسڈی یا کسان اسکیموں سے پورا کرنے کی کوشش کریں۔
3. تیسرے یا پانچویں سال کے بعد ہونے والے منافع کی صورت حال کا خاکہ استعمال کرکے کسانوں کو ترغیب دیں۔
4. علاقائی تحقیق، زرعی یونیورسٹیز اور حکومتی اداروں سے کور فصلوں کی تربیت اور شعور فراہم کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ کسان اس سے مستفید ہوں۔
کور فصلیں صرف ایک متبادل نہیں بلکہ ایک پائیدار حل ہیں -یہ زمین اور کسان دونوں کی حفاظت کرتی ہیں، جبکہ زرعی معاشیات کو مضبوط کرتی ہیں۔ خاص کر جب کھادیں مہنگی ہوں، تو کور فصلیں حقیقی طور پر کسانوں کی بہترین "دوست" بن سکتی ہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ دنیا میں کور فصلوں کے 150 سے زیادہ طریقے موجود ہیں، لیکن ہر علاقے میں کون سا طریقہ بہتر ہے، یہ جاننا ضروری ہے۔ اس لیے تحقیق اور معلومات کسانوں تک پہنچانا سب سے اہم قدم ہے
کسانوں کے لیے مفید باتیں:
کور فصلیں زمین کو زرخیز رکھنے کا قدرتی طریقہ ہیں۔
یہ مٹی کو کٹاؤ اور خشک سالی سے بچاتی ہیں۔
وقت کے ساتھ ساتھ کھاد کے اخراجات کم ہو جاتے ہیں۔
اگر علاقے کے مطابق صحیح کور فصل چنی جائے تو فصلوں کی پیداوار بڑھ سکتی ہے۔
گندم کے بعد برسیم، مکئی کے بعد مونگ یا ماش، چاول کے بعد سرسوں یا لوپین اچھی کور فصلیں سمجھی جاتی ہیں۔
ایک تبصرہ شائع کریں for "کھادیں اور کھیت۔۔ کسان دوست"