بچھڑوں کی ابتدائی پرورش میں بہتر دودھ پلانے کا نظام- صحت، نشوونما اور پیداوار میں اضافہ:
بچھڑوں کی ابتدائی پرورش کے دوران شرحِ اموات اور بیماری اب بھی زیادہ ہے۔ جرمنی میں بچھڑوں کی اموات پر کی گئی ایک حالیہ تحقیق میں یہ ظاہر ہوا ہے کہ ڈیری فارمز پر 17 فیصد تک بچھڑے ضائع ہو جاتے ہیں (پیدائش سے لے کر 6 ماہ کی عمر تک)۔ زیادہ شرحِ اموات اور بیماری فارم کے جانوروں کی صحت اور فلاح میں اضافے کے مقصد اور معاشی آسودگی کے منافی ہے۔
![]() |
بچھڑوں کو دودھ پلانا |
بچھڑے کی پرورش کا مقصد اصل میں ایک صحت مند اور زیادہ پیداوار دینے والی ڈیری گائے تیار کرنا ہوتا ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے پیدائش کے بعد سے دودھ چھڑانے سے پہلے کے وقت تک بچھڑے کی صحت بہت اہم ہے۔
ابتدائی مرحلہ (Colostrum بطور خوراک)
بچھڑا مکمل طور پر تیار شدہ مدافعتی نظام کے بغیر پیدا ہوتا ہے اور اپنی قوتِ مدافعت کے حصول اور برقرار رکھنے کے لیے اینٹی باڈیز (امیونوگلوبیولِن) سے بھرپور کولَسٹرَم ( قدرے پیلا وہ گاڑھا دودھ جو جانور بچہ پیدا کرنے کے فوراً بعد چند دن تک پروڈیوس کرتا ہے ) پر انحصار کرتا ہے۔ کسان یا گلہ بان بچوں کو بروقت اور برابر مقدار میں کولَسٹرَم کی فراہمی کو یقینی بنا پیدائش کے بعد کی مدت ( ابتدائی چند دن ) میں بچھڑے کی صحت بہتر بنانے اور اموات کم کرنے میں نمایاں کردار ادا کر سکتے ہیں۔ قوتِ مدافعت کی منتقلی کو یقینی بنانے کے لیے کولَسٹرَم پلانے کا وقت نہایت اہم ہے، کیونکہ بچھڑے کی عمر بڑھنے کے ساتھ IgG کے جذب ہونے کی صلاحیت بتدریج کم ہوتی جاتی ہے، اور پیدائش کے 6 گھنٹے بعد ( یعنی لمبے وقفے کے بعد ) پلائے جانے والے بچھڑے بیماری اور موت کے زیادہ خطرے میں ہوتے ہیں۔
یہ ضروری ہے کہ نومولود بچھڑے کو مناسب مقدار میں کولَسٹرَم پلایا جائے (3-4 لیٹر)، جس میں IgG کی مقدار کم از کم 50 گرام فی لیٹر ہو اور بیکٹیریا کی کُل تعداد 100,000 cfu/mL سے کم ہو۔ ان "چار سنہری اصولوں" (1. دودھ پلانے میں جلدی ، 2. برابر مقدار کا یقینی بنانا ، 3. کولسٹرم کامعیار، 4. باڑے کی صفائی) کے علاوہ، کولَسٹرَم کی طاقت کو اضافی سپلیمنٹس سے مزید بہتر کرنا بھی مفید ہو سکتا ہے، ایسا سپلیمنٹ جس میں اعلیٰ معیار کا کولَسٹرَم پاؤڈر، وٹامنز اور پروبائیوٹکس شامل ہوں (جیسے کہ Bewi-San Calf-Start) تاکہ عملی فارم کے حالات میں بچھڑے کی صحت اور قوتِ مدافعت کو سہارا دیا جا سکے۔
یہ بات معروف ہے کہ امیونوگلوبیولِن کولَسٹرَم کے ان کئی اجزاء میں سے صرف ایک ہے جو بچھڑے کی نشوونما کے لیے نہایت ضروری ہیں۔ اولیگو سیکرائیڈز، سفید خون کے خلیے اور گروتھ فیکٹرز آنتوں کی نشوونما اور کارکردگی کو فروغ دیتے ہیں اور صحت مند آنتوں کے بیکٹیریا کے قیام میں مددگار ہوتے ہیں۔
دودھ پلانے کی سفارشات
پچھلی صدی میں بچھڑوں کی غذائیت اور دیکھ بھال کا مقصد یہ تھا کہ دودھ چھڑانے سے پہلے ڈیری بچھڑوں کو کسی بھی طریقے سے کم سے کم دودھ پلایا جائے تاکہ لاگت کم ہو سکے۔ روایتی سفارش یہ تھی کہ ڈیری بچھڑوں کو روزانہ ان کے جسمانی وزن کے تقریباً 10 فیصد کے برابر دودھ یا دودھ کا متبادل (Milk Replacer) دیا جائے۔ اس طریقے کا مقصد یہ تھا کہ بچھڑوں کو جلد از جلد خشک چارہ (Concentrates) کھلانا شروع کرایا جائے تاکہ اخراجات کم ہوں۔ یہ بات طویل عرصے سے معلوم ہے کہ اگر بچھڑوں کو زیادہ غذائی اجزاء فراہم کیے جائیں تو وہ زیادہ تیزی سے بڑھ سکتے ہیں۔
گزشتہ دو دہائیوں میں چھوٹے بچھڑوں کی غذائیت پر عالمی سطح پر دلچسپی اور تحقیق میں اضافہ ہوا ہے۔ ابتدائی مطالعات سے ظاہر ہوا ہے کہ ad libitum (یعنی جتنا چاہیں اتنا) دودھ پلائے جانے والے بچھڑے روزانہ اپنے جسمانی وزن کا تقریباً 20 فیصد دودھ پیتے ہیں اور روزانہ ایک کلوگرام سے زیادہ وزن بڑھا سکتے ہیں۔
موجودہ سفارشات (LfL 2020; NASEM 2021) اس حقیقت کو مدنظر رکھتی ہیں اور دو اہم پہلوؤں پر مبنی ہیں:
1. توانائی کی مقدار (Metabolisable Energy)
جو مطلوبہ جسمانی وزن میں اضافے کے لیے درکار ہو (“Energy-Allowable Gains”)۔
2. پروٹین کی مقدار (Protein to Energy Ratio)
یہ سفارشات روایتی “محدود خوراک” (Restricted Feeding) کے پروگرامز یعنی روزانہ زیادہ سے زیادہ 6 لیٹر دودھ سے پوری نہیں کی جا سکتیں، اور اس کا نتیجہ کم و بیش ad libitum دودھ پلانے والے پروگرامز کی صورت میں نکلتا ہے (روزانہ 8 لیٹر سے زیادہ دودھ یا 1.2 کلوگرام سے زیادہ دودھ پاؤڈر فیڈ)۔
جب دودھ پلانے کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے تو پروٹین کی مقدار اور معیار کی اہمیت بھی بڑھ جاتی ہے۔ موجودہ سفارشات دودھ میں موجود پروٹین (یعنی اسکِمڈ ملک کی زیادہ مقدار والے دودھ کے متبادل) پر مبنی ہیں۔ ابتدائی مطالعات میں جب دودھ کے پروٹین (اسکِمڈ ملک) کو وہے پروٹین اور سبزیوں کے پروٹین (سویا) سے بدلا گیا تو کم عمر بچھڑوں میں ہاضمے پر منفی اثرات دیکھے گئے۔
حالیہ مطالعات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ سبزیوں کے پروٹین کا معیار بہتر ہو گیا ہے اور ڈیری اور گوشت کے بچھڑوں میں اسکِمڈ ملک پاؤڈر کا 20% حصہ ہائیڈرو لائزڈ گندم پروٹین سے بدلنے پر تقریباً یکساں نتائج حاصل ہوئے ہیں۔
زیادہ مقدار میں دودھ پلانا اور صحت
زندگی کے ابتدائی ہفتوں میں بچھڑے کو مناسب مقدار میں دودھ یا دودھ کا متبادل فراہم کرنا اس کی بڑھوتری اور نشوونما کے لیے بنیادی شرط ہے۔ زیادہ دودھ پلانے کے طریقہ کار اور محدود دودھ پلانے کے مابین بچھڑے کی بڑھوتری، اعضاء کی نشوونما، میٹابولک اور ہارمونی تبدیلیاں، کھانے پینے کا رویہ، اور مدافعتی ردعمل کے بارے میں اہم نتائج کا جائزہ Hammon وغیرہ (2020) نے پیش کیا ہے۔
زندگی کے ابتدائی ہفتے بچھڑے کی آنتوں کی جھلی (Intestinal Epithelium) اور آنتوں کی حفاظتی رکاوٹ (Intestinal Barrier) کے ساتھ ساتھ میوکوزل مدافعتی نظام کی نشوونما کے لیے نہایت اہم ہیں۔ متعدد مطالعات سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ مناسب غذائی اجزاء کی فراہمی آنتوں کے مدافعتی نظام کی پختگی کے لیے ضروری ہے اور پیدائشی (Neonatal) اور دودھ چھڑانے سے پہلے (Pre-weaning) کے مرحلے میں اسہال کی بیماریوں سے بچاتی ہے۔ بہترین طریقے سے تیار کردہ دودھ کے متبادل (Milk Replacer) کے فارمولے اس عمل کی مدد کر سکتے ہیں، جیسے کہ اس میں پروبائیوٹکس، نامیاتی تیزاب (Organic Acids) اور دیگر اجزاء کا اضافہ..
حاصل بحث اور کسانوں کے لئے قابل توجہ
پیدائش کے فوراً بعد بہتر مقدار میں کولَسٹرَم پلانے اور اس کے بعد زیادہ مقدار میں دودھ کے متبادل سے خوراک دینے کا پروگرام بچھڑوں کی پیدائش کے بعد کی بڑھوتری اور نشوونما میں مدد دیتا ہے، صحت کے مسائل کو روکتا ہے اور مضبوط نو عمر جانوروں کی پرورش کو فروغ دیتا ہے۔ دودھ پیداوار پر ہونے والی تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ ابتدائی بچھڑوں کی پرورش کے دوران بہتر فیڈنگ مینجمنٹ جانور کی پوری زندگی کی کارکردگی پر مثبت اثر ڈالتی ہے۔
![]() |
جدول |
ایک تبصرہ شائع کریں for " بچھڑوں کی ابتدائی پرورش میں بہتر دودھ پلانے کا نظام"